post-thumb

یہ ایک ایسی بیماری ہے جو کسی بھی عمر میں ہوسکتی ہے۔ پہلے ذیابیطس کا علاج ممکن نہیں تھا، مگر اب دن رات کی کھوج اور سالوں کی محنت کے بعد ذیابیطس کے مرض کا جو علاج ہم کرتے ہیں اُس سے فوراً ہی شوگر کا مرض ختم ہونے لگتا ہے۔ علاج ہم کرتے ہیں اُس سے فوراً ہی شوگر کا مرض ختم ہونے لگتا ہے۔
ہماری غذا میں خاص طور سے تین طرح کے اجزاء ہوتے ہیں

کاربوہائیڈیٹ , پروٹین اور وسہ
ہمارے جسم میں اگنا شیے نام کی ایک نالی ہوتی ہے، جس کی خاص طرح کی شاخیں انسولین نام کا ایک ہارمون رساؤ پیدا کرتی ہیں۔ یہ انسولین ہمارے جسم میں کھانے کے ذریعے لئے گئے کاربوہائیڈیٹ کو پچا دیتا ہے۔ جب یہ انسولین ہمارے جسم میں ضرورت سے کم تعداد میں بنتی ہے اور کھانے کے کاربوہائیڈیٹ کا ہاضمہ صحیح ڈھنگ سے نہیں ہوپاتا اور ساتھ ہی وسہ اور پروٹین کے ہاضمے پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔ کھانے سے لیا گیا کاربوہائیڈیٹ، پروٹین اور وسہ سبھی ہضم ہوکر ہمارے جسم کی ایک خاص نالی لیور میں پہنچتے ہیں۔ جہاں یہ تینوں اُتھل پتھل ہوتے ہیں اور یہ گلوکوز کی طرح بن جاتے ہیں۔ اس گلوکوز کو لیور ضرورت کے مطابق خون دیتا ہے اور کھانے کے ذریعہ لی گئی زیادہ گلوکوز کو لیور اپنے اندر ہی جمع کرکے اس کو چربی میں بدل دیتا ہے۔ اگر اگناشیے(جگر)کے ذریعے انسولین ہارمون کا رساؤ کم ہوتا ہے یا کم بنتا ہے تو کھانے میں کاربوہائیڈیٹ، پروٹین اور وسہ سے بنے گلوکوز کو لیور کنٹرول نہیں کرپاتا اور سارے کا سارا گلوکوز ہمارے جسم کے خون میں شامل ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے گلوکوز شکر کی مقدار ہمارے جسم میں زیادہ ہوجاتی ہے، جس سے ہمارے خون میں شکر ۱۸ ملی گرام فی ۱۰۰ ملی لیٹر سے زیادہ ہونے لگتی ہے۔
ہمارا گردہ ۱۸۰ ملی گرام سے ۱۰۰ ملی گرام تک شکر گلوکوز کو تو پیشاب کے ساتھ آنے کو روکے رکھتا ہے، لیکن خون میں شکر ۱۸۰ ملی گرام ۱۰۰ ملی گرام سے زیادہ ہونے پر گردہ کنٹرول نہیں کرپاتا اور پیشاب میں شکر کا آنا شروع ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے مریض کو زیادہ بھوک اور پیاس لگنے لگتی ہے۔ بار بار پیشاب آنے لگتا ہے، کمزوری دن بہ دن بڑھنے لگتی ہے، سر اور ٹانگوں میں درد رہنے لگتا ہے۔ ہر وقت تھکان سی رہتی ہے، جسم کی کھال پر سوکھاپن آجاتا ہے۔ مریض جس جگہ پیشاب کرتا ہے اس جگہ پر چیونٹیاں اور مکھیاں آجاتی ہیں۔ مریض کے پیشاب کرنے کے بعد نیکر پاجامہ وغیرہ پر جو پیشاب کی بوندیں پڑجاتی ہیں، اس کے داغ سے پڑجاتے ہیں۔ بغیر کسی لمبی بیماری وغیرہ کے ہی مریض کے سیڑھیاں چڑھنے یا وزن اُٹھانے سے تھکن محسوس ہونے لگتی ہے اور وہ گھبراہٹ سی محسوس کرتا ہے۔
مردوں میں اس مرض کے ہونے سے عضو خاص میں کمزوری آجاتی ہے اور وہ نامرد ہوجاتا ہے۔ عورتوں میں اس مرض کی وجہ سے بانجھ پن یا ماہواری کا ٹھیک اور صحیح نہ ہونا اس مرض کی ایک اہم خاصیت ہے۔ جسم کے بہت سے حصوں پر اور خاص طور سے پوشیدہ حصوں کے پاس کھجلی کا بار بار ہونا اور داد وغیرہ کا ہوکر لمبے وقت تک ٹھیک نہ ہونا ذیابیطس یعنی شوگر کی خاص پہچان ہے۔

Share your thoughts Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Comment