post-thumb

ایسی حالت میں مرد تو اولاد پیدا کرنے کے لائق ہوتے ہیں اور ان میں بچے پیدا کرنے والے کیڑے پوری مقدار میں ہوتے ہیں، لیکن ان کی بیوی میں کمی کی وجہ سے وہ اولاد سے محروم رہتے ہیں، کیونکہ ان کی بیوی میں بچہ پیدا کرنے کی طاقت ختم ہوچکی ہوتی ہے۔ کبھی کبھی ان کی بچہ دانی میں سوجن آجاتی ہے جس سے ان کی ناف نلوں اور پیڑو میں درد رہتا ہے، ماہواری ٹھیک نہیں ہوتی۔ ہر ایک عورت کی بچہ دانی کے ساتھ دو ڈمپ لگی ہوتی ہیں جن میں سے ہر مہینے ماہواری کے بعد بچہ ٹھہرنے والے ڈمپ نکلتے ہیں اور مرد کے جسم سے نکلی ہوئی منی میں ملے ہوئے کیڑوں کا انتظار کرتے ہیں۔ دھیان رہے کہ مرد کی منی میں اَن گنت کیڑے ہوتے ہیں۔ اگر عورت تندرست ہو تو اس کے ڈمپ کے لئے ایک ہی کیڑا کافی ہوتا ہے۔ جو ڈمپ کی نالی میں ہی ڈمپ سے مل کر اور نلی کے اندرونی حصوں میں پہنچ کر بچہ دانی میں داخل ہو جاتا ہے، جہاں وہ پھلنے پھولنے لگتا ہے جس سے اولاد کی بنیاد پڑتی ہے۔ بچہ دانی کے منہ سے لے کر عضو خاص کے منہ تک کئی طرح کی نلیاں ہوتی ہیں، جس میں کئی طرح کے رس بنے ہیں، جو مرد کو روکنے میں پوری مدد دیتے ہیں۔ اگر ان نلیوں میں کوئی خرابی ہوگی تو ان میں ڈمپ اور کیڑوں کا حفاظتی رس نہیں بنے گا، جن کی وجہ سے کیڑے عضو خاص اور بچہ دانی کے بیچ ہی ختم ہوجاتے ہیں اور بچہ نہیں ٹھہر پاتا۔ ایسی حالت میں عورت کو کسی اچھے حکیم کو دکھاکر اس سے صلاح لینی چاہئے اور مشورہ کے بعد اس کا علاج ضرور کرالینا چاہئے۔ بچہ دانی میں اگر سوجن ہو تو ختم ہوسکے، نلوں اور پیڑو کا درد دور ہوکر اگر ٹھیک ہوجائے اور بچہ ٹھہرسکے تو مرد صاحبِ اولاد بن سکتا ہے۔ ہمارے پاس ایسا کامیاب اور مجرب علاج موجود ہے جس کے استعمال سے عورت میں اولاد پیدا کرنے کی ساری کمیاں دور ہوجاتی ہیں اور وہ ماں بن جاتی ہے۔

Share your thoughts Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Comment