post-thumb

کئی دن پہلے میں اپنے دواخانہ میں ہمیشہ کی طرح اپنے مریض بھائیوں کو دیکھ رہا تھا کہ ان میں ایک نوجوان مریض کافی اُداس، مایوس اور سہما ہوا بیٹھا تھا۔ جب اس کا نمبر آیا تو میں نے اُس سے سب سے پہلے یہ پوچھا کہ ’’تم اتنے گھبرائے ہوئے کیوں ہو؟ تو اس نوجوان مریض کے صبر کا پیمانہ ٹوٹ گیا اور اس کی آنکھیں چھلک آئیں۔ میں نے اُسے پوری تسلی دی اور کہا کہ ’’اپنی پریشانی بتاؤ، فکر کی کوئی بات نہیں ہے۔‘‘ تب اس نے بتایا کہ ’’میں ایک عزت دار گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں، ابھی تھوڑے ہی دن ہوئے، میں نے اپنی کالج کی پڑھائی پوری کی ہے۔ اپنی تعلیم کے دوران میں غلط صحبت میں پڑگیا۔ میں نے مشت زنی کی۔ جب ذرا سمجھ آئی تو میں نے اپنی مشت زنی کی خواہش کو دبایا تب مجھے احتلام ہونے لگا، پھر پیشاب سے رال سی نکلنے لگی، جس سے مجھے بے حد کمزوری محسوس ہونے لگی۔ اُٹھتے بیٹھتے جسم میں درد، چکر، آنکھوں کے آگے اندھیرا اور سانس پھولنے لگا۔ دن بھر سستی چھائی رہتی ہے، کسی کام میں من نہیں لگتا، کیونکہ اب میں جوان ہوگیا ہوں، میرے ماں باپ میری شادی کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ جانے کیوں میں شادی کرنے کے نام سے ہی پریشان ہوجاتا ہوں، کیونکہ میں اپنے کو اوپری کمزوری کی وجہ سے شادی کے قابل نہیں سمجھتا اور نہ ہی یہ چاہتا ہوں کہ میری کمزور حالت کی وجہ سے میری ہونے والی بیوی کی زندگی بھی دکھی ہو۔ اس لئے میں آپ کا نام اور آپ کے علاج کی شہرت سن کر آپ کے پاس آیا ہوں۔‘‘ میں نے اس کی پوری حالت جان کر اس کی اچھی طرح سے جسمانی جانچ کی۔ وہ بالکل ٹھیک بول رہا تھا۔ حقیقت میں وہ اپنے انجان ہونے کی وجہ سے اپنی جوانی کو دونوں ہاتھوں سے لٹاکر اپنی مردانگی میں گھن لگاچکا تھا۔ میں نے اُسے اپنی صلاح دی اور پوری لگن اور پوری محنت سے اصلی اور نایاب نسخوں کے ذریعہ اس کا علاج تیار کرایا، جس کے استعمال سے اس کی کھوئی ہوئی جسمانی اور مردانہ طاقت اُسے دوبارہ مل گئی۔ ایک مہینہ کے بعد اس کی شادی ہوگئی اور وہ اپنی پہلی رات سے اب تک پوری طرح مطمئن ہے اور اپنی شادی شدہ زندگی کا پورا لطف اُٹھا رہا ہے۔
اس طرح کے بہت سے مریض بھائی ہر روز خود ہمارے پاس آکر یا اپنی پوری حالت خط میں لکھ کر کامیاب علاج حاصل کرتے ہیں، جس کے استعمال سے وہ پوری طرح سے صحت مند ہوکر ہمارے علاج کی تعریف کرنا نہیں بھولتے۔ آپ بھی ملیں یا خط لکھ کر علاج کرائیں۔ آپ کے خطوط پوشیدہ رکھے جاتے ہیں۔ ہر خط کو دھیان سے پڑھ کر مریض کی پوری حالت پر غور کرنے کے بعد ہی صلاح یا علاج ہوتا ہے۔

Share your thoughts Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Comment