post-thumb

آج کے دور میں آدمی کے دماغ نے اپنی سائنسی ایجادات کے ذریعے چاروں طرف جو نئی کھوج کی ہے ان سب کا دار و مدار پرانی باتوں پر ہی ہے۔ جیسے پہلے زمانے کے قصے، کہانیوں میں ہم اُڑن کھٹولے کا ذکر پڑھتے ہیں، وہی اب ہوائی جہاز کے روپ میں ہمارے سامنے موجود ہے۔ اسی طرح سائنس کی پرانی باتوں میں ہی نیاپن پیدا ہوا ہے۔ انجکشن کے ذریعے بچہ پیدا کرنا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جو مغربی ممالک میں تو گذشتہ سو سالوں سے چل رہی ہے، لیکن ابھی ہندوستان میں اس طریقے کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا، اس لئے یہاں اس کا رواج بہت کم ہے، کیونکہ ہندوستان جیسے ملک میں جہاں تعلیم کی کمی ہے جس کی وجہ سے یہاں کے زیادہ تر لوگ سماجی اور مذہبی بندھن میں بندھے ہوئے ہیں، لیکن یہی سماج کسی امیر آدمی کے اولاد نہ ہونے پر گھر کے لوگ اور دیگر رشتہ دار اُسے طرح طرح کے طعنوں میں جکڑ لیتے ہیں، جس سے بے اولاد مردوں میں ایک طرح کی ناامیدی پیدا ہوجاتی ہے۔ ایک تو بے چارے پہلے ہی سے پریشان ہوتے ہیں اور اوپر سے لوگ پریشان کرتے ہیں، کیونکہ اولاد کی خواہش ہر ایک مرد و عورت کو ہوتی ہے اور اولاد کا نہ ہونا ایک خاص قسم کا درد ہے، جو لفظوں میں بیان نہیں ہوسکتا۔ بے اولاد آدمی کو دنیا کی ہر چیز پھیکی لگتی ہے اور مستقبل میں اندھیرا ہی اندھیرا دکھائی دیتا ہے۔ دوست اور رشتہ دار جب کسی ایسی عورت و مرد سے اولاد کے بارے میں پوچھتے ہیں تو انھیں ایسا لگتا ہے کہ یہ لوگ ان سے ہمدردی نہیں ظاہر کررہے بلکہ الفاظ کے نشتر چبھورہے ہیں۔ یہ تو ہم پہلے ہی لکھ چکے ہیں کہ زیادہ تر کمی مردوں میں ہی ہوتی ہے۔ کچھ مردوں کی منی میں کیڑے بنتے ہی نہیں، اگر بنتے بھی ہیں تو بچہ دانی کے منہ میں پہنچنے سے پہلے ہی ختم ہوجاتے ہیں۔ کچھ لوگوں میں یہ کیڑے ہوتے تو ہیں لیکن کم رفتار کے ہوتے ہیں، اس لئے ان حالات میں پہلے تو یونانی نسخوں والا طاقتور علاج کیا جاتا ہے، جس کے نتائج تقریباً کامیاب ہوتے ہیں، لیکن کسی خاص کیس میں جب مرد و عورت کے بارے میں یہ ساری ترکیبیں بے اثر ہوجائیں تو حصولِ اولاد کے لئے مجبوراً بذریعہ انجکشن یہ بچہ پیدا کرنا ضروری ہوجاتا ہے، کیونکہ اکثر بے اولاد لوگوں کو کسی دوسرے کے بچہ کو گود لینے میں طرح طرح کی قانونی و سماجی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سب سے بڑی بات تو یہ کہ کئی بار لوگ گود لئے بچہ کے رشتہ کے ماں باپ تو بن جاتے ہیں، لیکن خون کے نہیں۔ خون الگ ہونے کی وجہ سے بچہ اور گود لینے والے ماں باپ کے خیالات میں میل نہیں ہوپاتا۔ کئی بار گود لئے بچہ کے لئے اس کے اصلی ماں باپ کی ممتا جاگ پڑتی ہے اور بچہ بھی ان کی طرف جھک سکتا ہے۔ کچھ حالات میں گود لیا بچہ جوان ہونے پر رشتہ کے ماں باپ سے زیادہ ان کی دولت اور جائیداد پر اپنے اصلی و سگے رشتہ داروں کے اُکسانے پر زیادہ دھیان دیتا ہے اور جس خواہش کو لے کر بے اولاد ماں باپ کسی بچہ کو گود لے لیتے ہیں کہ بڑا ہوکر یہ ہمارے بڑھاپے کی لاٹھی بنے گا اور ہماری خاندانی بیل کو آگے بڑھائے گا، زیادہ تر یہ خواہش دھول میں مل جاتی ہے اور بڑھاپا بہت مصیبت زدہ ہوجاتا ہے۔ ایسی حالت میں انجکشن سے بچہ پیدا کرانا بہت مفید ہے۔ انجکشن سے بچہ پیدا کرانے میں ماں کا جزو صد فی صد رہتا ہے اور باپ کا پورا یقین بھی اس میں شامل ہوتا ہے۔ اس میں بہت اچھی قسم کی منی بچہ دانی میں ڈالی جاتی ہے۔ یہ طریقہ بہت آسان ہے۔ اس طریقہ سے بہت سے بے اولاد لوگ بے جھجک ہوکر کسی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے تندرست اور خوبصورت بچہ حاصل کرکے عزت اور شان سے اپنی شادی شدہ زندگی گزار سکتے ہیں۔ اگر کوئی بھی مرد و عورت جو ہر طرف سے ناامید ہوچکے ہوں اور ہر حالت میں بچہ کے خواہش مند ہوں تو اس انجکشن سے بچہ پیدا کرانے کے لئے خود ہم سے صلاح و مشورہ لیں۔

Share your thoughts Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Comment