post-thumb

(۱)

 ایک انگریز ڈاکٹر تھامس کاؤلی نے مریضوں کے پیشاب میں شوگر کی حالت کا پتہ لگایا۔

(۲)

  دنیا کے ۲۷ ملکوں کی ۴۶۰ لاکھ آبادی میں ۶۰ لاکھ آدمی شوگر کے شکار تھے۔

 

(۳)

تقریباً ۴۶ فیصد ذیابیطس کے مریض اس طرح کے ہیں کہ ان

کے والدین کو ڈپتھیریا کا مرض تھا جو کہ خاندانی مرض ہوجاتا ہے۔

(۴)

محنت کشوں اور مزدوروں کی بہ نسبت تجارتی طبقہ کے لوگ یا ماسٹر، کلرک، لکھنے پڑھنے والے اور مصنّفین وغیرہ اس مرض میں زیادہ مبتلا ہیں۔

(۵)

یکم اگست ۱۹۷۰ء ؁ اخبار ’’ہمدرد‘‘ دہلی کے مطابق ’’دیسی جڑی بوٹیوں سے فائدہ اٹھایا جائے تو مریض صحیح ہوجاتا ہے۔‘‘

(۶)

۱۵ جون ۱۹۷۰ء ؁ اخبار ’’ہمدرد‘‘ دہلی کے مطابق ’’۹۰ فیصد مریض علاج کے بغیر ہی مرجاتے ہیں۔‘‘

(۷)

ہندوستان میں علاقائی فرق کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کے
اعداد و شمار اس طرح ہیں: مدراس ۳ء۱۱ فیصد، دہلی ۶ء۷ فیصد، ممبئی ۰،۷ فیصد، لکھنؤ ۳ء۲ فیصد اور کولکاتہ ۴،۲ فیصد۔

Share your thoughts Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Comment