post-thumb

یہ مرض بھی سوزاک کی طرح بہت خطرناک مرضوں میں سے ایک ہے۔ یہ بھی بازاری عورتوں کی صحبت سے ہوتا ہے۔ اس مرض میں صحبت کے چند دنوں بعد عضو خاص پر مسور کے دانے کے برابر پھنسی ہوتی ہے جو جلد ہی پھیل کر زخم بن جاتی ہے۔ آتشک دو طرح کی ہوتی ہے ایک کا اثر عضو خاص پر پڑتا ہے اور دوسری کا اثر خون پر پڑتا ہے۔ جو جسم کے کسی بھی حصہ پر پھوٹ نکلتا ہے۔ اس کا پہلا گھاؤ معمولی ہوتا ہے۔ اگر اس کے علاج میں ذرا بھی تاخیر یا لاپروائی کی جائے تو یہ مرض آدمی کی کئی پیڑھیوں تک پیچھا نہیں چھوڑتا۔ پہلی حالت کا گھاؤ عضو خاص پر ہوتا ہے، لیکن دوسری حالت میں آتشک کا زہر خون میں شامل ہوکر پھیلنے لگتا ہے جس کے پھیلنے کی وجہ سے جسم پر کالے کالے داغ، کھجلی اور تانبے کے رنگ کی چھوٹی چھوٹی پھنسیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ جب یہ مرض بڑھ جاتا ہے تو اس کا اثر ہڈیوں میں چلا جاتا ہے۔ کوڑھیوں کی طرح بڑے بڑے گھاؤ ہوجاتے ہیں، ناک کی ہڈی گل جاتی ہے۔ اگر اس مرض کے کیڑے دماغ پر اثر کریں تو ادھرنگ بھی ہوسکتا ہے اور آخر میں موت تک واقع ہوسکتی ہے، اس لئے اس مرض کے ذرا بھی ظاہر ہونے پر فوراً علاج کرالینا چاہئے اور جب تک مرض پوری طرح ختم نہ ہوجائے صحبت نہیں کرنی چاہئے، کیوں کہ یہ چھوت کا مرض ہے، کسی اور کو لگ کر کسیدوسرے کوبھی لگتا ہے۔ ہمارے کامیاب علاج سے ایسے مرض سے ناامید مریض صحت یاب ہوکر خوش حال زندگی گزار رہے ہیں۔

Share your thoughts Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Comment